چاہتیں موسمی پرندے ہیں رت بدلتے ہی لوٹ جاتے ہیں
چاہتیں موسمی پرندے ہیں رت بدلتے ہی لوٹ جاتے ہیں
گھونسلے بن کے ٹوٹ جاتے ہیں داغ شاخوں پہ چہچہاتے ہیں
آنے والے بیاض میں اپنی جانے والوں کے نام لکھتے ہیں
سب ہی اوروں کے خالی کمروں کو اپنی اپنی طرح سجاتے ہیں
موت اک واہمہ ہے نظروں کا ساتھ چھٹتا کہاں ہے اپنوں کا
جو زمیں پر نظر نہیں آتے چاند تاروں میں جگمگاتے ہیں
یہ مصور عجیب ہوتے ہیں آپ اپنے حبیب ہوتے ہیں
دوسروں کی شباہتیں لے کر اپنی تصویر ہی بناتے ہیں
یوں ہی چلتا ہے کاروبار جہاں ہے ضروری ہر ایک چیز یہاں
جن درختوں میں پھل نہیں آتے وہ جلانے کے کام آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.