چاک کر کر کے گریباں روز سینا چاہیئے
چاک کر کر کے گریباں روز سینا چاہیئے
زندگی کو زندگی کی طرح جینا چاہیئے
خودکشی کے ٹل گئے لمحے تو سوچا مدتوں
یہ خیال آیا ہی کیوں تھا زہر پینا چاہیئے
مشورہ موجوں سے لوں اس پار جانا ہے مجھے
ناخداؤں کا تو کہنا ہے سفینہ چاہیئے
باسلیقہ لوگ بھی ہیں بے سلیقہ لوگ بھی
کس سے کب ملیے کہاں ملیے قرینہ چاہیئے
جب اٹھے طوفاں تو کوئی چیز زد میں ہو شکیلؔ
ہر بلندی کے لیے اک آبگینہ چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.