چال ایسی وہ شوخ چلتا ہے
چال ایسی وہ شوخ چلتا ہے
حشر کا جس پہ دم نکلتا ہے
اشک خوں کیوں نہ آنکھ سے ٹپکیں
دل کا ارماں یوں ہی نکلتا ہے
ساقیا ایک جام کے چلتے
کتنے پیاسوں کا کام چلتا ہے
میں کسی سرزمیں کا قصد کروں
آسماں ساتھ ساتھ چلتا ہے
ہائے گردش وہ چشم ساقی کی
میں یہ سمجھا کہ جام چلتا ہے
سرو ہے نام نخل الفت کا
پھولتا ہے کبھی نہ پھلتا ہے
کیا زمانہ بھی ہے اسیر ترا
کہ اشارے پہ تیرے چلتا ہے
تیر دل کا نہ کھینچ رہنے دے
لطف صحبت ہے جی بہلتا ہے
شعر رنگیں نہ سمجھو ان کو جلیلؔ
طوطی فکر لعل اگلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.