چال اپنی ادا سے چلتے ہیں
ہم کہاں کج روی سے ٹلتے ہیں
زندگی بے رخی سے پیش نہ آ
تجھ پہ احساں مرے نکلتے ہیں
کارداں ہیں بلا کے سب چہرے
آئنہ کو ہنر سے چھلتے ہیں
کوئی آتش فشاں ہے سینے میں
اشک مثل شرر نکلتے ہیں
اس کے طرز سخن کے مارے لوگ
اپنا لہجہ کہاں بدلتے ہیں
آج سو لوں کہ ہے سہولت شب
دن کہاں روز روز ڈھلتے ہیں
آ گئی لو خزاں کی پربت تک
وادیوں میں چنار جلتے ہیں
پنجۂ ذہن کے تلے پیہم
طائر دل کئی مچلتے ہیں
خواب کا جن نہ آئے گا باہر
بے سبب آپ آنکھ ملتے ہیں
تجھ سے کردار ہوں بکلؔ جن میں
ایسے قصے کہاں سنبھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.