چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں
چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں
وہ تو بچارے خود ہیں بھکاری ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں
جن گلیوں میں ہم نے سکھ کی سیج پہ راتیں کاٹی تھیں
ان گلیوں میں بیاکل ہو کر سانجھ سویرے پھرتے ہیں
روپ سروپ کی جوت جگانا اس نگری میں جوکھم ہے
چاروں کھونٹ بگولے بن کر گھور اندھیرے پھرتے ہیں
جن کے شیام برن سائے میں میرا من سستایا تھا
اب تک آنکھوں کے آگے وہ بال گھنیرے پھرتے ہیں
کوئی ہمیں بھی یہ سمجھا دو ان پر دل کیوں ریجھ گیا
دیکھی چتون بانکی چھب والے بہتیرے پھرتے ہیں
اک دن اس نے نین ملا کے شرما کے مکھ موڑا تھا
تب سے سندر سندر سپنے من کو گھیرے پھرتے ہیں
اس نگری کے باغ اور من کی یارو لیلیٰ نیاری ہے
پنچھی اپنے سر پہ اٹھا کر اپنے بسیرے پھرتے ہیں
لوگ تو دامن سی لیتے ہیں جیسے ہو جی لیتے ہیں
عابدؔ ہم دیوانے ہیں جو بال بکھیرے پھرتے ہیں
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 696)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.