چاند تاروں سے بھرا یہ آسماں دے جاؤں گا
چاند تاروں سے بھرا یہ آسماں دے جاؤں گا
خود رہوں گا دھوپ میں اور سائباں دے جاؤں گا
میرے اچھے ہم سفر تجھ کو بھی میں جاتے ہوئے
راہ سے بھٹکا ہوا اک کارواں دے جاؤں گا
ہیں زلیخائیں بہت کوئی بھی یوسف ہو تو میں
مصر کے بازار میں اس کو دکاں دے جاؤں گا
جس نے توڑا دل مرا اور خواب کرچی کر دیے
اس کو شیشے کا بنا میں اک مکاں دے جاؤں گا
میرے ساحل پر رکیں گی جس نظر کی کشتیاں
اس کی پلکوں کو نیا اک بادباں دے جاؤں گا
دشمنوں کے سامنے تو بے خطر جاؤں گا شادؔ
تیر ان کے توڑ کر پھر اک کماں دے جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.