چاند ابھرا نہ مرے جسم سے سایا نکلا
چاند ابھرا نہ مرے جسم سے سایا نکلا
شام غم آئی تو میں گھر سے اکیلا نکلا
آج آیا ہے دریچے پہ ہوا کا جھونکا
آج کوئی تو مجھے دیکھنے والا نکلا
یہ الگ بات کہ کھلنے لگے پلکوں کے ورق
نوک لب سے نہ کبھی حرف تمنا نکلا
ہو گئے اور در و بام نظر سے اوجھل
در حقیقت یہ اجالا بھی اندھیرا نکلا
کوئی آواز تو آ جاتی کہیں سے واپس
یہ کنواں گھر کا تو اتنا بھی نہ گہرا نکلا
لوٹ جا اب مری آنکھوں میں نہیں ہیں آنسو
تو سمندر جسے سمجھا تھا وہ صحرا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.