چاندی جیسی جھلمل مچھلی پانی پگھلے نیلم سا
چاندی جیسی جھلمل مچھلی پانی پگھلے نیلم سا
شاخیں جس پر جھکی ہوئی ہیں دریا بہتے سرگم سا
سورج روشن رستہ دے گا کالے گہرے جنگل میں
خوف اندھیری راتوں کا اب نقش ہوا ہے مدھم سا
درد نہ اٹھا کوئی دل میں لہو نہ ٹپکا آنکھوں سے
کہنے والا بجھا بجھا تھا قصہ بھی تھا مبہم سا
ہنستی گاتی سب تصویریں ساکت اور مبہوت ہوئیں
لگتا ہے اب شہر ہی سارا ایک پرانے البم سا
سرد اکیلا بستر فکریؔ نیند پہاڑوں پار کھڑی
گرم ہوا کا جھونکا ڈھونڈوں جی سے گیلے موسم سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.