چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو
چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو
اپنے سینے پر سنبھالا میں نے بوجھل رات کو
رات بھر چھایا رہا گھر کی فضا پر اک ہراس
دستکیں دیتا تھا در پر کوئی پاگل رات کو
چاندنی میں گھل گیا جب دل کی مایوسی کا زہر
میں نے خود کفنا دیا سایوں میں کومل رات کو
کرب کے لاوے ابلتے تھے سکوں کے آس پاس
اف وہ نیندیں وہ گراں خوابی کی دلدل رات کو
آج پھر دھندلا گئی اخترؔ مری شام فراق
سوچتا ہوں آج پھر برسیں گے بادل رات کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.