چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
میرے گھر اک پیڑ تھا اور ایک گھر تھا پیڑ پر
موسم گل تو نے سوچا ہے کہ اس کا کیا بنا
تیرے لمس مہرباں کا جو اثر تھا پیڑ پر
اب ہوا کے ہاتھ میں تو اک تماشا بن گیا
زرد سا پتا سہی میں معتبر تھا پیڑ پر
اس لیے میرا پرندوں سے لگاؤ ہے بہت
میں بھی تو کوئی زمانہ پیشتر تھا پیڑ پر
اس دفعہ تو فصل گل کے ساتھ آئیں آندھیاں
اڑ گیا سب جو مرے خوابوں کا زر تھا پیڑ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.