چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا
چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا
ہم نے بھی کیں در و دیوار سے باتیں کیا کیا
بات بن آئی ہے پھر سے کہ مرے بارے میں
اس نے پوچھیں مرے غم خوار سے باتیں کیا کیا
لوگ لب بستہ اگر ہوں تو نکل آتی ہیں
چپ کے پیرایۂ اظہار سے باتیں کیا کیا
کسی سودائی کا قصہ کسی ہرجائی کی بات
لوگ لے آتے ہیں بازار سے باتیں کیا کیا
ہم نے بھی دست شناسی کے بہانے کی ہیں
ہاتھ میں ہاتھ لیے پیار سے باتیں کیا کیا
کس کو بکنا تھا مگر خوش ہیں کہ اس حیلے سے
ہو گئیں اپنے خریدار سے باتیں کیا کیا
ہم ہیں خاموش کہ مجبور محبت تھے فرازؔ
ورنہ منسوب ہیں سرکار سے باتیں کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.