چلا ہوں گھر سے میں احوال دل سنانے کو
چلا ہوں گھر سے میں احوال دل سنانے کو
وہ منتظر ہیں مرا ضبط آزمانے کو
رقیب ساتھ ہے اور زیر لب تبسم ہے
عجب طرح سے وہ آیا ہے دل دکھانے کو
اگرچہ بزم طرب میں ہوس کا غلبہ ہے
میں آ گیا ہوں محبت کے گیت گانے کو
میں جا رہا ہوں وہاں جبکہ از رہ تفریح
سجی ہے بزم مرا شوق آزمانے کو
روش روش میں ہے افسردگی کی افزائش
وہ پھر بھی نکلے ہیں تفریح گل منانے کو
جنون عشق مرا جبکہ اک حقیقت ہے
الگ کروں گا میں اس عشق سے فسانے کو
میں چاہتا تھا مرا عشق ایک راز رہے
وہ آ گیا تو خبر ہو گئی زمانے کو
وہ جن سے مجھ کو توقع تھی پاسبانی کی
وہ آ گئے ہیں مرا آشیاں جلانے کو
جناب شیخ کی یہ وہ رخی معاذ اللہ
ہوئی ہے شب تو چلے ہیں شراب خانے کو
رہ حیات میں بہروپیوں سے واقف ہوں
جو غم گسار بنے میرا دل دکھانے کو
جو بے خبر ہیں سراپا وہ پھر رہے ہیں آج
قدم قدم پہ نئی داستاں سنانے کو
جدھر نگاہ اٹھاؤ رواں ہے خون جگر
خبر نہیں کہ یہ کیا ہو گیا زمانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.