چلے گی نہ اے دل کوئی گھات ہرگز
چلے گی نہ اے دل کوئی گھات ہرگز
نہیں ان سے ہوگی ملاقات ہرگز
بہت کوشش ضبط کی ہم نے لیکن
ٹھہرتے نہیں دل میں جذبات ہرگز
تو بقراط دوراں ہے ناصح مگر ہم
سنیں گے نہ تیرے مقالات ہرگز
جو جاں بازیوں کی چلے چال اس کو
بساط وفا پر نہ ہو مات ہرگز
امیدوں کے جگنو چمکتے ہیں لیکن
نہ ٹھہریں گے دم بھر یہ لمعات ہرگز
ہے کیا زیست کیا حاصل زندگی ہے
نہیں ہوتے حل پہ سوالات ہرگز
وہ چمکا کریں لاکھ پر ہو سکیں گے
مقابل نہ سورج کے ذرات ہرگز
ہمارا ہے حق وفا دیں نہ دیں پر
نہ مانگیں گے ہم ان سے خیرات ہرگز
تن آسانو، الفت سے باز آؤ تم سے
اٹھیں گے نہ غم کے صعوبات ہرگز
نکیرین آئے ہیں کچھ کہہ کے ٹالو
ٹلیں گے نہ ورنہ یہ حضرات ہرگز
غلط بات ہے پر یہ لگتا ہے جیسے
کٹے گی نہ اب ہجر کی رات ہرگز
نہ گھبراؤ تم عارضی ہیں یہ آنسو
مسلسل نہ ہوگی یہ برسات ہرگز
زیاں بھی اٹھائے ہیں پر ہم نے یارو
نہیں دل میں رکھی کوئی بات ہرگز
وہ گزری ہے ہم پر جو مجنوں پہ گزری
بدلتے نہیں غم کے حالات ہرگز
دل کیفؔ ہے اک رباب شکستہ
اٹھیں گے نہ اب اس سے نغمات ہرگز
- کتاب : Shuur-e-Lashuuri (Pg. 39)
- Author : Sarsvati Saran kaif
- مطبع : Monthly Shan-e-Hind (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.