چلئے کہیں صحرا ہی میں اب خاک اڑائیں
چلئے کہیں صحرا ہی میں اب خاک اڑائیں
بستی میں تو سب جل گئیں خوابوں کی ردائیں
بے چین ہے مضطر ہے پریشان ہے یہ روح
کب تک اسے احساس کی سولی پہ چڑھائیں
آنکھوں میں پڑھی جاتی ہے سائل کی ضرورت
چہرے سے سنی جاتی ہیں خاموش صدائیں
میں وقت کی رفتار کا رخ موڑ رہا ہوں
وہ لوگ جو ڈرتے ہیں مرے ساتھ نہ آئیں
منہ موڑ رہے ہیں جو ضیاؔ جہد و عمل سے
جا کر در تقدیر کی زنجیر ہلائیں
- کتاب : Shab Charagh (Pg. 39)
- Author : Bakhtiyar Ziya
- مطبع : Markaz-e-adab (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.