چلتے چلتے عافیت کا اک مقام آ ہی گیا
چلتے چلتے عافیت کا اک مقام آ ہی گیا
سوئے مقتل کاروان تیز گام آ ہی گیا
ہو گیا افشائے راز عشق اس کو کیا کروں
مرتے دم میری زباں پر ان کا نام آ ہی گیا
ان کا دامن بھی لیا اپنے گریباں کی طرح
پختگی پر اب مرا سودائے خام آ ہی گیا
اس ادائے رخ پہ بکھرے ان کے گیسوئے حسیں
مرغ دل آخر تڑپ کر زیر دام آ ہی گیا
بادہ نوشوں کو ملا صبر و تحمل کا صلہ
ابر تر چھا ہی گیا گردش میں جام آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.