چلتے چلتے سال کتنے ہو گئے
چلتے چلتے سال کتنے ہو گئے
پیڑ بھی رستے کے بوڑھے ہو گئے
انگلیاں مضبوط ہاتھوں سے چھٹیں
بھیڑ میں بچے اکیلے ہو گئے
حادثہ کل آئنہ پر کیا ہوا
ریزہ ریزہ عکس میرے ہو گئے
ڈھونڈیئے تو دھوپ میں ملتے نہیں
مجرموں کی طرح سائے ہو گئے
میری خاموشی پہ تھے جو طعنہ زن
شور میں اپنے ہی بہرے ہو گئے
چاند کو میں چھو نہیں پایا مگر
خواب سب میرے سنہرے ہو گئے
میری گم نامی سے اظہرؔ جب ملے
شہرتوں کے ہاتھ میلے ہو گئے
- کتاب : azahar inaayatii and ghazal (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.