چمن بندی پہ ہے محشر بپا کیا
کھلے ہیں گل اڑی ہے خاک کیا کیا
شہیدان وفا بھی جی اٹھیں گے
کوئی جادو جگا اب پوچھنا کیا
خرام ناز موزوں ہے تجھی کو
اٹھی اٹھکھیلیاں کرتی صبا کیا
فساد ایں و آں ہے کس کے دم سے
کہیں گے اور تجھ سے برملا کیا
قیامت ہے کہ وہ یوں بھی ہیں ناخوش
دعا میں بھی تھا حرف مدعا کیا
فریب آگہی نے مار ڈالا
خدا کیا ناخدا کیا اور کیا کیا
یہی اڑتا ہوا لمحہ رہے گا
عبث ہے ابتدا کیا انتہا کیا
غبار کہکشاں چھٹ بھی گیا تو
کہیں لے جائے گا یہ راستہ کیا
نظرؔ اس کیفیت سے کون نکلے
ہوا وہ آشنا نا آشنا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.