چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے
چمن چمن جو یہ صبح بہار کی ضو ہے
ترے تبسم رنگیں کا ایک پرتو ہے
خزاں کی رات کے قاتل کہاں گئے دیکھیں
کہ جو لہو ہے چراغ بہار کی لو ہے
چلے نہ ساتھ زمانہ تو اس کو یوں کہیے
ٹھہر گیا ہے مسافر کہ جادۂ نو ہے
بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے
مری زمیں پہ جبین عرق عرق کے سوا
نہ قطرۂ مۂ رنگیں نہ دانۂ جو ہے
سوال وقت کی پرچھائیوں سے ہم بھی کریں
ہمارے دل میں بھی ہلکا سا ایک پرتو ہے
کٹے جو تیرگی شام غم تو کیسے شمیمؔ
خفا خفا سی کسی کے خیال کی ضو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.