چمن میں پھول جو بھی کھل رہا تھا
چمن میں پھول جو بھی کھل رہا تھا
فقط وہ باغباں کو مل رہا تھا
لرز اٹھتا ہوں اس کے نام سے اب
کبھی غزلوں میں وہ شامل رہا تھا
تجھے قیمت چکانی پڑ رہی ہے
مجھے وہ مفت میں ہی مل رہا تھا
مجھے محسوس بھی ہوتا نہیں اب
کبھی پہلو میں میرے دل رہا تھا
ترے گلدان کی زینت بنا ہے
مجھے جو پھول کل حاصل رہا تھا
جدا ساحل پہ جب ہم ہو رہے تھے
کنارے سے کنارہ مل رہا تھا
مرے قدموں کی بس اب گرد ہے وہ
کہ جو کل تک مری منزل رہا تھا
میں رخصت ہو رہا تھا گاؤں سے جب
شجر پر ایک پتا ہل رہا تھا
جسے پانے میں کی تم نے خیانت
تمہیں اس سے زیادہ مل رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.