چمکے گا ابھی میرے خیالات سے آگے
وہ نقش کہ تھا داغ ملاقات سے آگے
لگتا ہے کہ مشکل ہے ابھی دن کا نکلنا
ہے رات کوئی اور بھی اس رات سے آگے
اس وہم سے واپس نہیں پلٹا ہوں کہ ہوگا
کچھ اور بھی اس خواب طلسمات سے آگے
آرام سے پیچھے وہ ہٹا دیتا ہے مجھ کو
بڑھتا ہوں اگر اس کی ہدایات سے آگے
دوران سفر کرتا ہوں آرام بھی لیکن
ہوتا ہوں ٹھہرنے کے مقامات سے آگے
عقدہ اسی خاطر کوئی ہوتا ہی نہیں حل
ہیں سارے سوالات جوابات سے آگے
آگاہ کیا ہے تو ہوئے اور بھی غافل
واقف جو نہیں تھے مرے حالات سے آگے
ہو سکتا ہے کیا کوئی بھلا ان کے برابر
رہتے ہیں جو خود اپنے بیانات سے آگے
اتنا بھی بہت ہے جو ظفرؔ قحط نوا میں
نکلی ہے کوئی بات مری بات سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.