چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
یعنی کاغذ پہ کوئی حشر اٹھا رکھا ہے
مجھ کو تو اپنے سوا کچھ نظر آتا ہی نہیں
میں نے دیواروں کو آئینہ بنا رکھا ہے
آپ کے پاؤں تلے سے بھی کھسکتی ہے زمیں
آپ نے کیوں یہ فلک سر پہ اٹھا رکھا ہے
مصحف ذات کی تفسیر ہے یہ گہری چپ
چپ ہی معنی ہے میاں حرف میں کیا رکھا ہے
مجھ پہ تو بھاری نہیں کوئی شب ہجر مجھے
زخموں نے سرو چراغان بنا رکھا ہے
میرا ہر کام قیامت ہی اٹھا دیتا ہے
تو نے ہر کام قیامت پہ اٹھا رکھا ہے
گلشن دل ابھی شاداب ہے پژمردہ نہیں
موسم غم نے اسے کتنا ہرا رکھا ہے
- کتاب : Nakhl-e-Aab (Pg. 154)
- Author : Rafeeq Raaz
- مطبع : Takbeer Publications, Srinagar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.