چند لمحے تھے جو فریاد کے رکھے ہوئے ہیں
چند لمحے تھے جو فریاد کے رکھے ہوئے ہیں
چارہ گر نقش تری یاد کے رکھے ہوئے ہیں
یہ جو میں ٹوٹتا رہتا ہوں ترے ہوتے ہوئے
یہ ستم بھی تری بنیاد کے رکھے ہوئے ہیں
تو نے کیا سوچ کے محفل سے اٹھایا ہے ہمیں
مہرباں ہم تو ترے بعد کے رکھے ہوئے ہیں
گرد ہر سو ہے میں پہچان نہیں سکتا انہیں
کتنے موسم ابھی افتاد کے رکھے ہوئے ہیں
تجھ کو چھونے کی خطا مجھ سے ہوئی تھی سرزد
ہاتھ اب تک مرے صیاد کے رکھے ہوئے ہیں
یہ تو سب تیری اذیت کا بھرم ہے شہزادؔ
ورنہ ہم لوگ تو برباد کے رکھے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.