چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی
چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی
پھر نہ وہ تو نہ وہ میں اور نہ وہ رات رہی
کرۂ ارض نے دیکھا ہی نہ تھا وہ خورشید
جس کی گردش میں شب و روز مری ذات رہی
اب تو ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں
کون سی شکل پس پردۂ ظلمات رہی
سرد مہری مرے لہجے میں بھی ہوگی لیکن
تجھ میں خود بھی تو نہ پہلی سی کوئی بات رہی
حال دل اس کو سنا کر ہے بہت خوش کوثرؔ
لیکن اب سوچ ذرا کیا تری اوقات رہی
- کتاب : mata-e-sukhan (Pg. 297)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.