چند مہمل سی لکیریں ہی سہی افشا رہوں
چند مہمل سی لکیریں ہی سہی افشا رہوں
نوک خامہ پر برنگ روشنائی کیا رہوں
کوئی شاید آ ہی جائے راستہ تکتا رہوں
ایک سنگ میل بن جاؤں بہ چشم وا رہوں
کھائی سے سب کو بچا لوں میں نہ کچلا جاؤں تو
بن کے خطرہ کا نشاں رستے میں استادہ رہوں
دشت تنہائی میں یادوں کے درندوں سے ڈروں
بچ بچا کے بھیڑ میں آؤں تو پھر تنہا رہوں
ذرے ذرے میں بکھر جانا ہے تکمیل حیات
مجھ کو یہ زیبا نہیں اب ذات میں سمٹا رہوں
اپنی آوازیں ہی جب بار سماعت ہیں ظہیرؔ
چیختے گنبد میں بہتر ہے کہ میں گونگا رہوں
- کتاب : Roshan Waraq Waraq (Pg. 40)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.