چراغ خانۂ دل کو سپرد باد کر دوں
چراغ خانۂ دل کو سپرد باد کر دوں
یہ قیدی بھی کسی کے نام پر آزاد کر دوں
بہت ہم سے گریزاں یہ زمین و آسماں ہیں
اجازت ہو تو اک دنیا نئی آباد کر دوں
جدھر نکلوں سواد ہجر ہی کا سامنا ہے
کوئی صورت یہاں بھی وصل کی ایجاد کر دوں
مرے مایوس رہنے پر اگر وہ شادماں ہے
تو کیوں خود کو میں اس کے واسطے برباد کر دوں
بہت چہرے نگاہوں میں ابھرتے ڈوبتے ہیں
اگر کچھ دیر کو روشن چراغ یاد کر دوں
بہت دن سے مصر اس بات پر وہ مہرباں ہے
کہ میں دل کو رہین صحبت ناشاد کر دوں
- کتاب : siip-volume-46 (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.