چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
جو بجھ گیا تو سحر نما ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
وہ بات جو آپ کہہ نہ پائے مری غزل میں بیاں ہوئی ہے
میں آپ کا حرف مدعا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
غبار ہوں آپ چاہے غازہ بنائیں یا زیر پا بچھا لیں
میں کب سے رقصاں ہوں تھک چکا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
بہت ہی شائستگی سے ہر لمحہ ڈوبتی اک صدا کی صورت
میں خلوت جاں میں بجھ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
بلا سے یہ راہ شوق میری نہ ہو سکی پر تمہاری خاطر
مثال نقش قدم بچھا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.