چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی
چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی
پھر زمیں منت کش دریا نظر آنے لگی
پھر جہان تازہ کی ہم جستجو کرنے لگے
پھر خرابے میں طبیعت اپنی گھبرانے لگی
کیا میسر آ گیا مجھ کو ہوا کا التفات
اب مری آواز شاید دور تک جانے لگی
منظر خوش رنگ سے اکتا کے آخر یہ نظر
اپنی آوارہ مزاجی کی سزا پانے لگی
پھر کسی کے در پہ خوشبو دے رہی ہے دستکیں
پھر کوئی آہٹ مرے کانوں سے ٹکرانے لگی
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.