چشم نم لے کے چلو قلب تپاں لے کے چلو
دلچسپ معلومات
(روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ راولپنڈی ) (ادبی ایڈیشن11 ستمبر1982ء)
چشم نم لے کے چلو قلب تپاں لے کے چلو
ایک پتھر کے لئے شعلۂ جاں لے کے چلو
شاید اس کو بھی شب ہجر نظر آ جائے
اپنی پلکوں پہ چراغوں کا دھواں لے کے چلو
اس کو چاہا ہے تو پھر سنگ ملامت بھی چنو
پھول توڑے ہیں تو اب کوہ گراں لے کے چلو
بے حقیقت ہیں وہاں لعل و گہر شمس و قمر
دشمن جاں کے لئے تحفۂ جاں لے کے چلو
ایک بار اور اسے دیکھ لوں مرتے مرتے
میرا قاتل ہے کہاں مجھ کو وہاں لے کے چلو
اس کے ہونٹوں سے چرا لو کوئی رنگین سا خواب
اس کی زلفوں سے کوئی ابر رواں لے کے چلو
نورؔ در پیش ہے اب تم کو خزاؤں کا سفر
اس کے عارض سے بہاروں کا سماں لے کے چلو
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 171)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.