چشم نے کی گوہر افشانی صریح
چشم نے کی گوہر افشانی صریح
ہو گئی یہ ہم سے نادانی صریح
منہ چھپا قاتل کہ تیری ہی طرف
تک رہی ہے چشم قربانی صریح
کربلائے عشق میں عشاق کی
تیغ و خنجر پر ہے مہمانی صریح
آئینے میں بھی نہیں پڑتا ہے عکس
ہے تری تصویر لا ثانی صریح
ژالہ ساں کیوں کر گھلے جاویں نہ ہم
ہے جو آنسو میں پریشانی صریح
کیونکہ استقلال کا دم ماریں ہم
استخواں اپنے تو ہیں پانی صریح
مزرع دل کس طرح سرسبز ہو
برق یاں کرتی ہے جولانی صریح
ماہ نو ہے کس کے در کا سجدہ پاش
رک گئی ہے اس کی پیشانی صریح
مصحفیؔ دم توڑے ہے مرتا نہیں
کر رہا ہے یہ گراں جانی صریح
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(shashum) (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.