چودھریوں کے ہوس کدے میں اک مٹیار اکیلی ہے
چودھریوں کے ہوس کدے میں اک مٹیار اکیلی ہے
کتنی بڑی ہے لیکن پھر بھی کیسی تنگ حویلی ہے
مجھ کو پرندوں کی نگری میں چھوڑ کے جانا ہے تو جا
سائیں میری فکر نہ کرنا میرا اللہ بیلی ہے
ایک بھکارن بچی نے یہ عذر عجیب سا پیش کیا
بابو مجھ کو پیسے دے دے میری ماں سوتیلی ہے
روتے روتے جس کے لئے اک عمر رہا ہوں میں زندہ
آج ملا تو ہنس کر اس سے زہر کی پڑیا لے لی ہے
کیسے اس آنگن کو عاصمؔ کمرے میں تبدیل کروں
جس میں چڑیا اور تتلی سے میری بیٹی کھیلی ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 58)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.