چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی
چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی
لیکن میں کر رہا ہوں ترا انتظار بھی
شاید تجھے ہو دسترس اپنے وجود پر
مجھ کو تو اس نظر پہ نہیں اختیار بھی
ملنے لگے ہیں اب تو خوشی کے لباس میں
غم ہائے زندگی کا ہے کوئی شمار بھی
ہو لاکھ خوبرو کوئی اپنے تئیں مگر
ہوتا ہے عکس و آئنے پر انحصار بھی
یکجا ہوئی ہیں حسن کی سب اس میں خوبیاں
چہرے پہ تازگی ہے نظر میں خمار بھی
لگتا ہے جان بوجھ کے ایسا کیا گیا
تو نے بنائی چیز کوئی پائیدار بھی
محظوظ ہم بھی ہوں گے جو فرصت کہیں ملے
گلشن بھی ہے گلاب بھی رنگ بہار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.