چہروں کی دھوپ آنکھوں کی گہرائی لے گیا
چہروں کی دھوپ آنکھوں کی گہرائی لے گیا
آئینہ سارے شہر کی بینائی لے گیا
ڈوبے ہوئے جہاز پہ کیا تبصرہ کریں
یہ حادثہ تو سوچ کی گہرائی لے گیا
حالانکہ بے زبان تھا لیکن عجیب تھا
جو شخص مجھ سے چھین کے گویائی لے گیا
میں آج اپنے گھر سے نکلنے نہ پاؤں گا
بس اک قمیص تھی جو مرا بھائی لے گیا
غالبؔ تمہارے واسطے اب کچھ نہیں رہا
گلیوں کے سارے سنگ تو سودائی لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.