Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھانتا ہے خاک کیا تو گھر بنانے کے لیے

خواجہ محمد وزیر

چھانتا ہے خاک کیا تو گھر بنانے کے لیے

خواجہ محمد وزیر

MORE BYخواجہ محمد وزیر

    چھانتا ہے خاک کیا تو گھر بنانے کے لیے

    فکر رہنے کی نہ کر آیا ہے جانے کے لیے

    اور کو کیا رنج دوں راحت اٹھانے کے لیے

    ایک تنکے کو نہ چھیڑوں آشیانے کے لیے

    برق تھی بیتاب میرے آشیانے کے لیے

    ابر سے بھی پیشتر آئے جلانے کے لیے

    کام آئی مرغ گلشن کے مری کاہیدگی

    لے گیا تنکا سمجھ کر آشیانے کے لیے

    اس چمن سے گل چلے بلبل گریباں پھاڑ کر

    ہے جنوں تنکے جو چننے آشیانے کے لیے

    ہم نے کیوں مانگی تھی گلشن میں دعائے جوش گل

    اب جگہ ملتی نہیں ہے آشیانے کے لیے

    پھر وہی ہم تھے وہی تم تھے محبت تھی وہی

    صلح کر لیتے اگر آنکھیں لڑانے کے لیے

    ہوں وہ غم دیدہ ہنسے کوئی تو میں رونے لگوں

    کچھ بہانا چاہئے آنسو بہانے کے لیے

    سایہ پڑ جائے اگر زلف دراز یار کا

    پھر کہوں میں بھی تسلسل ہے زمانے کے لیے

    ہوں وہ دیوانہ کہ بن کر ہو وہ مجنوں کی شبیہ

    میری مٹی لیں اگر لیلیٰ بنانے کے لیے

    پہنچی ہے شانے تلک کیا یار کی زلف رسا

    درد کیوں پیدا ہوا ہے میرے شانے کے لیے

    جملہ تن ہے چشم نرگس یار تیری دید کو

    گل ہمہ تن گوش ہیں تیرے فسانے کے لیے

    یوں مری قسمت میں تھا پرواز کرنا یا نصیب

    نوچتے ہیں طفل پر میرے اڑانے کے لیے

    کون ہوگا تیرے تیروں کا نشانہ میرے بعد

    خاک لے جانا مری تودہ بنانے کے لیے

    بزم عالم میں کھڑا ہوں پر چلا جاتا ہوں میں

    سیکھ لی ہے شمع سے رفتار جانے کے لیے

    کیوں دل بے تاب کو دکھلایا خال زیر زلف

    دام میں مچھلی نہیں آنے کی دانے کے لیے

    ہو اگر سرگشتگی میں فکر تعمیر مکاں

    خاک اڑا لائے بگولہ گھر بنانے کے لیے

    اب کسی گل رو کے دل میں کیجیے گھر اے وزیرؔ

    کیا چمن میں تنکے چنئے آشیانے کے لیے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے