چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے
چھاؤں سے اس نے دامن بھر کے رکھا ہے
جس نے دھوپ کو اوپر سر کے رکھا ہے
پل پل خون بہاتا ہوں ان آنکھوں سے
میں نے خود کو مندہ مر کے رکھا ہے
ساری بات ہی پہلے قدم کی ہوتی ہے
پہلا قدم ہی تو نے ڈر کے رکھا ہے
اپنے ہی بس پیچھے بھاگتا رہتا ہوں
خود کو ہی بس آگے نظر کے رکھا ہے
خود ہی کھڑے ہوئے ہیں اپنے پیروں پر
ہاتھ اپنا ہی اوپر سر کے رکھا ہے
شاذؔ اس سے ہی خوش ہوتا ہے وقت استاد
یاد سبق سب جس نے کر کے رکھا ہے
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 246)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.