چھن کے آتی ہے جو یہ روشنی دروازے سے
چھن کے آتی ہے جو یہ روشنی دروازے سے
کیا مجھے دیکھ رہا ہے کوئی دروازے سے
گھر کی تختی سے ملا آج مجھے اپنا پتہ
اپنے ہونے کی گواہی ملی دروازے سے
میں نے دہلیز سے جانے کی اجازت لے لی
پھر مری بات نہ طے ہو سکی دروازے سے
ایک روزن میں پڑی آنکھ سے کھلنے لگے ہیں
ایک دیوار کے اندر کئی دروازے سے
میں نے اس خواب کو اندر کہیں مسمار کیا
میری آواز نہ باہر گئی دروازے سے
رات بھر سسکیاں لیتا ہے کوئی شخص یہاں
کبھی دیوار سے لگ کر کبھی دروازے سے
خالی کمرہ مرا کس چاپ سے بھر جاتا ہے
آتا جاتا ہی نہیں جب کوئی دروازے سے
ایک خوشبو نے قدم بھول کے باہر رکھا
پھر گلی آنکھ ملانے لگی دروازے سے
روز اک شہر پر اسرار میں کھو جاتا ہوں
وہی گلیاں وہی رستے وہی دروازے سے
تو نے مہتاب نکلتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
اور مہتاب بھی ایسے کسی دروازے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.