چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم
چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم
اب کتنی احتیاط سے چلنے لگے ہیں ہم
اس درجہ ہوشیار تو پہلے کبھی نہ تھے
اب کیوں قدم قدم پہ سنبھلنے لگے ہیں ہم
ہو جاتے ہیں اداس کہ جب دوپہر کے بعد
سورج پکارتا ہے کہ ڈھلنے لگے ہیں ہم
ایسا نہیں کہ برف کی مانند ہوں مگر
لگتا ہے یوں کہ جیسے پگھلنے لگے ہیں ہم
آئینہ دیکھنے کی ضرورت نہ تھی کوئی
خود جانتے تھے ہم کہ بدلنے لگے ہیں ہم
اس کا یقین آج بھلا کس کو آئے گا
اک دھیمی دھیمی آنچ میں جلنے لگے ہیں ہم
سچ پوچھئے تو اس کی ہمیں خود خبر نہیں
موسم بدل گیا کہ بدلنے لگے ہیں ہم
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 104)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.