چھتیس سال کا بھی سنیاس چھین کر
چھتیس سال کا بھی سنیاس چھین کر
یہ کون لے گیا مرا بن باس چھین کر
اے شاہ کربلا مری امداد کو اب آ
خوش ہے غنیم مجھ سے مری پیاس چھین کر
سایہ نہ ہو تو دھوپ جلاتی ہے جسم کو
تم کیا کرو گے دھرتی سے آکاس چھین کر
جینے کی جو امنگ تھی وہ بھی نہیں رہی
بے آس کر گیا کوئی ہر آس چھین کر
تم نے بجھائی بجتی ہوئی بنسیوں کی کوک
مجھ سے مرے وجود کے تٹ طاس چھین کر
کچھ تو بتا میں تیرا گنہ گار کب ہوا
کیوں آتما کو بھرشٹ کیا ماس چھین کر
ماتم کناں ہیں سارے اساطیری واقعے
تنہا قلم کو کر دیا قرطاس چھین کر
راون نے پھر جدا کیا سیتا کو رام سے
پھر کلپنا بجھائی گئی قیاس چھین کر
سنجوگ جگ جنم کے ہوئے قطع الوداع
بن کو جلایا آگ نے بو باس چھین کر
- کتاب : Ban Baas (Pg. 487)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.