چھیڑ منظور ہے کیا عاشق دلگیر کے ساتھ
چھیڑ منظور ہے کیا عاشق دلگیر کے ساتھ
خط بھی آیا کبھی تو غیر کی تحریر کے ساتھ
گو کہ اقرار غلط تھا مگر اک تھی تسکین
اب تو انکار ہے کچھ اور ہی تقریر کے ساتھ
دور ایسے نہ کھیچو پاس بھی آؤگے کبھی
وہ گئے دن جو یہ نالے نہ تھے تاثیر کے ساتھ
پیچ قسمت کا ہو تو کیا کرے اس میں کوئی
دل کو وابستگی ہے زلف گرہ گیر کے ساتھ
وہ بھی کہتے ہوئے کچھ دور تک آئے پیچھے
ہم جو اس بزم سے نکلے بھی تو توقیر کے ساتھ
یہ بھی اک وصل کی صورت تھی مگر رشک نصیب
اس کی تصویر کبھی غیر کی تصویر کے ساتھ
وعدۂ صبح پہ اب کس کو یقیں ہو قاصد
آج تو جان گئی نالۂ شب گیر کے ساتھ
کہو رنجش کا سبب کچھ نہیں میری ہی سنو
عذر تو چاہیئے کرنا مجھے تقصیر کے ساتھ
آپ دیتے ہیں اذیت ہی شکایت کی عوض
کچھ زباں سے بھی تو فرمائیے تعزیر کے ساتھ
دیکھیے مل ہی گیا آپ سے وہ شوخ نظامؔ
کام جو کچھ کرے انسان سو تدبیر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.