چھوڑیئے باقی بھی کیا رکھا ہے ان کے قہر میں
چھوڑیئے باقی بھی کیا رکھا ہے ان کے قہر میں
جان درویشوں کو پیاری ہے ہمارے شہر میں
دیکھیے کیا حشر ہوتا ہے ہمارا دہر میں
شہریاری کی تمنا اور تیرے شہر میں
دیکھنے والے کو سارا ہی سمندر چاہئے
سوچنے والا سمندر سوچ لے اک لہر میں
دیکھیے تاثیر خالی زہر میں ہوتی نہیں
زندگی سوکھی ملا کر کھائیے گا زہر میں
ان سے یوں تشبیہ دیتا ہوں کہ وہ بھی دور ہیں
ورنہ کیا ملتا ہے تجھ میں اور ماہ و مہر میں
تنگئ ہیئت سے ٹکراتا ہوا جوش مواد
شاعری کا لطف آ جاتا ہے چھوٹی بحر میں
- کتاب : kharaaj-e-dostaan (Pg. 107)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.