چھوٹے بڑے برے بھلے دن رات کے لیے
چھوٹے بڑے برے بھلے دن رات کے لیے
ہر شے ہے صرف صورت حالات کے لیے
موجود ہیں اس آئینہ خانہ میں ہر طرف
میرے ہی عکس میری ملاقات کے لیے
جو بات سوچنے کی ہے کب سوچتا ہوں میں
کب سوچتا ہے کوئی میری ذات کے لیے
پھرتی ہیں دل میں صورتیں قرب و جوار کی
آباد ہے یہ شہر مضافات کے لیے
چھوٹے سے پیڑ کی جڑیں جاتی ہیں دور دور
صحرا میں رزق ڈھونڈنے ہر پات کے لیے
میں رک گیا چڑھی ہوئی ندی کے سامنے
کچھ وقت میرے پاس تھا برسات کے لیے
ہم لوگ ہیں سلیٹ پہ لکھے ہوئے نسیمؔ
مٹنا پڑے گا اگلے سوالات کے لیے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 13.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.