چھپ کے اس نے جو خود نمائی کی
چھپ کے اس نے جو خود نمائی کی
انتہا تھی یہ دل ربائی کی
مائل غمزہ ہے وہ چشم سیاہ
اب نہیں خیر پارسائی کی
ہم سے کیونکر وہ آستانہ چھٹے
مدتوں جس پہ جبہ سائی کی
دل نے برسوں بہ جستجوئے کمال
کوچۂ عشق میں گدائی کی
دام سے ان کے چھوٹنا تو کہاں
یاں ہوس بھی نہیں رہائی کی
کیا کیا یہ کہ اہل شوق کے ساتھ
تو نے کی بھی تو بے وفائی کی
ہو کے نادم وہ بیٹھے ہیں خاموش
صلح میں شان ہے لڑائی کی
اس تغافل شعار سے حسرتؔ
ہم میں طاقت نہیں جدائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.