Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

ظفر اقبال

چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا

    یہ فرق بھی ترے انکار سے نکل آیا

    پلٹ پڑا جو میں سر پھوڑ کر محبت میں

    تو راستہ اسی دیوار سے نکل آیا

    مجھے خریدنا کچھ بھی نہ تھا اسی خاطر

    میں خود کو بیچ کے بازار سے نکل آیا

    ابھی تو اپنے کھنڈر ہی کی سیر تھی باقی

    یہ تو کہاں مرے آثار سے نکل آیا

    بہت سے اور طلسمات منتظر ہیں مرے

    اگر کبھی ترے اسرار سے نکل آیا

    مجھے بھی دے رہے تھے خلعت وفا لیکن

    نظر بچا کے میں دربار سے نکل آیا

    سرے سے جو کہیں موجود ہی نہ تھا آخر

    وہ نقص بھی مرے کردار سے نکل آیا

    نئی فضا نئے آفاق ہیں اسی کے لیے

    جو آج اڑتی ہوئی ڈار سے نکل آیا

    اسی کو ایک غنیمت قرار دوں گا ظفرؔ

    جو ایک شعر بھی طومار سے نکل آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے