Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھپا کر زخم دل لفظوں کے پس منظر میں رکھتے ہیں

عزیز بگھروی

چھپا کر زخم دل لفظوں کے پس منظر میں رکھتے ہیں

عزیز بگھروی

MORE BYعزیز بگھروی

    چھپا کر زخم دل لفظوں کے پس منظر میں رکھتے ہیں

    کہانی گھر کی غیرت مند اپنے گھر میں رکھتے ہیں

    ہم اپنے سایہ کو قد سے کبھی بڑھنے نہیں دیتے

    ہم اپنے پاؤں اپنے ظرف کی چادر میں رکھتے ہیں

    گوارا گلستاں کا قید خانہ کس طرح کر لیں

    وہ دیوانے جو آزادی کا سودا سر میں رکھتے ہیں

    نہ اس سے خوب تر موتی نہ اس جیسا کوئی ہیرا

    ہم ایسا گوہر نایاب چشم تر میں رکھتے ہیں

    مسلسل زخم کھاتے ہیں مگر اف تک نہیں کرتے

    بلا کا ظرف دیوانے دل مضطر میں رکھتے ہیں

    مسافر اپنی منزل سے نہ بھٹکے اس لیے ہر دم

    چراغ آگہی روشن وہ بحر و بر میں رکھتے ہیں

    ابھی سوچا نہیں اہل خرد نے جن کے بارے میں

    ہم ایسے تجربے اشعار کے پیکر میں رکھتے ہیں

    حصار جور گل چیں میں بھی ہیں نغمہ سرا طائر

    سرور لذت پرواز اب تک پر میں رکھتے ہیں

    عزیزؔ اس کی جھلک کردار سے بھی تو نمایاں ہو

    یقیں جو آپ ذات داور محشر میں رکھتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے