چھپا کر زخم دل لفظوں کے پس منظر میں رکھتے ہیں
چھپا کر زخم دل لفظوں کے پس منظر میں رکھتے ہیں
کہانی گھر کی غیرت مند اپنے گھر میں رکھتے ہیں
ہم اپنے سایہ کو قد سے کبھی بڑھنے نہیں دیتے
ہم اپنے پاؤں اپنے ظرف کی چادر میں رکھتے ہیں
گوارا گلستاں کا قید خانہ کس طرح کر لیں
وہ دیوانے جو آزادی کا سودا سر میں رکھتے ہیں
نہ اس سے خوب تر موتی نہ اس جیسا کوئی ہیرا
ہم ایسا گوہر نایاب چشم تر میں رکھتے ہیں
مسلسل زخم کھاتے ہیں مگر اف تک نہیں کرتے
بلا کا ظرف دیوانے دل مضطر میں رکھتے ہیں
مسافر اپنی منزل سے نہ بھٹکے اس لیے ہر دم
چراغ آگہی روشن وہ بحر و بر میں رکھتے ہیں
ابھی سوچا نہیں اہل خرد نے جن کے بارے میں
ہم ایسے تجربے اشعار کے پیکر میں رکھتے ہیں
حصار جور گل چیں میں بھی ہیں نغمہ سرا طائر
سرور لذت پرواز اب تک پر میں رکھتے ہیں
عزیزؔ اس کی جھلک کردار سے بھی تو نمایاں ہو
یقیں جو آپ ذات داور محشر میں رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.