چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا
چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا
کسی پہ کھل نہیں پایا جو حال میرا تھا
ہر ایک پائے شکستہ میں تھی مری زنجیر
ہر ایک دست طلب میں سوال میرا تھا
میں ریزہ ریزہ بکھرتا چلا گیا خود ہی
کہ اپنے آپ سے بچنا محال میرا تھا
ہر ایک سمت سے سنگ صدا کی بارش تھی
میں چپ رہا کہ یہی کچھ مآل میرا تھا
ترا خیال تھا تازہ ہوا کے جھونکے میں
جو گرد اڑ کے گئی ہے ملال میرا تھا
میں رو پڑا ہوں تبسمؔ سیاہ راتوں میں
غروب ماہ میں شاید زوال میرا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.