چیز دل ہے رخ گلفام میں کیا رکھا ہے
چیز دل ہے رخ گلفام میں کیا رکھا ہے
کیف صہبا میں ہے خود جام میں کیا رکھا ہے
گنگناتا ہوا دل چاہیے جینے کے لئے
اس نزاع سحر و شام میں کیا رکھا ہے
کون کس طرح سے ہوتا ہے حریف مے زیست
اور تلخابۂ ایام میں کیا رکھا ہے
عشق کرتا ہے تو کر اور نگاہوں کو بلند
رشتۂ رہگذر و بام میں کیا رکھا ہے
مرغ آزاد ہوا کیا تری خودداری کو
چند دانوں کے سوا دام میں کیا رکھا ہے
حسن فن کار کی اک چھیڑ ہے عشق ناداں
بے وفائی کے اس الزام میں کیا رکھا ہے
دیکھنا یہ ہے کہ وہ دل میں مکیں ہے کہ نہیں
چاہے جس نام سے ہو نام میں کیا رکھا ہے
دیں مرے ذوق پرستش کو دعائیں ملاؔ
ورنہ پتھر کے ان اصنام میں کیا رکھا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 651)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.