چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی
لوٹنے پر وہیں پڑی ہوئی تھی
باپ اور بھائیوں کے ہوتے ہوئے
اپنے پیروں پہ خود کھڑی ہوئی تھی
کتنے گھنٹوں کا خواب دیکھنا ہے
ہاتھ میں تو گھڑی بندھی ہوئی تھی
میں نے احباب سے کنارہ کیا
مجھ کو پیسوں کی جب کمی ہوئی تھی
کئی سالوں میں برقعہ چھوٹا تھا
بڑی مشکل سے روشنی ہوئی تھی
سرخ رو کس طرح نہ ہوتے وہ
ساتھ بچوں کے ماں لگی ہوئی تھی
تیری ٹینشن میں پینا بھول گئی
چائے تو سامنے رکھی ہوئی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.