چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں
چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں
آخر میں کیوں اتنا تنہا تنہا ہوں
پہروں جن کی جھیل میں کھویا رہتا تھا
ان آنکھوں کی یاد میں ڈوبا رہتا ہوں
تم جو باتیں بھول چکے ہو مدت سے
میں تو ان میں اب بھی الجھا رہتا ہوں
تم بدلو تو بدلو اپنی راہ مگر
میں تو ایک ڈگر پر چلتا رہتا ہوں
سادہ پن کچھ نیکی ہی کا نام نہیں
دیکھنے میں تو میں بھی سیدھا سادہ ہوں
تیرے گھر بھی پہنچا ہے یہ شور کبھی
یا میں ہی انجان صدائیں سنتا ہوں
گھر کی دیواروں میں یوں دل تنگ نہ ہو
ڈھونڈھ مجھے میں اس گھر کا دروازہ ہوں
جس نے پیار سے دیکھا اس کے ساتھ ہوا
سچ پوچھو تو میں بھی اب تک بچہ ہوں
انجمؔ میں کیوں دنیا پر الزام رکھوں
آنکھیں ہیں تو پھر کیوں ٹھوکر کھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.