چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو
چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو
کس درد کو کہتے ہیں وفا تم بھی تو دیکھو
مہتاب بکف رات کسے ڈھونڈ رہی ہے
کچھ دور چلو آؤ ذرا تم بھی تو دیکھو
کس طرح کناروں کو ہے سینے سے لگائے
ٹھہرے ہوئے پانی کی ادا تم بھی تو دیکھو
یادوں کے سمن زار سے آئی ہوئی خوشبو
دامن میں چھپا لائی ہے کیا تم بھی تو دیکھو
کچھ رات گئے روز جو آتی ہے فضا سے
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
ہر ہنستے ہوئے پھول سے رشتہ ہے خزاں کا
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
کیوں آنے لگیں سانس میں گہرائیاں سوچو
کیوں ٹوٹ چلے بند قبا تم بھی تو دیکھو
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 504)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.