چپ رہوں کیسے میں برباد جہاں ہونے تک
چپ رہوں کیسے میں برباد جہاں ہونے تک
راز کو راز ہی رکھنا ہے بیاں ہونے تک
کیا خبر تھی تری محفل میں یہ حالت ہوگی
تو اٹھا دے گا مجھے درد عیاں ہونے تک
خوش نصیبی یہ مری ہے کہ وہ گھر آئے ہیں
شمع تو ساتھ نبھا وقت اذاں ہونے تک
کوئی خاموش صدا دور بلاتی ہے مجھے
کاش میں زندہ رہوں درد بیاں ہونے تک
ایک شعلہ ہے محبت اسے شبنم نہ کہو
زندہ رہتی ہے یہ بد بخت دھواں ہونے تک
تم بھی غازیؔ کبھی فرصت میں یہ سوچو تو سہی
کیوں تڑپتے ہو ہر اک شب کے جواں ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.