چپ تھے جو بت سوال بہ لب بولنے لگے
چپ تھے جو بت سوال بہ لب بولنے لگے
ٹھہرو کہ قوس برق و لہب بولنے لگے
ویرانیوں میں ساز طرب بولنے لگے
جیسے لہو میں آب عنب بولنے لگے
اک رشتہ احتیاج کا سو روپ میں ملا
سو ہم بھی اب بہ طرز طلب بولنے لگے
خاموش بے گناہی اکیلی کھڑی رہی
کچھ بولنے سے پہلے ہی سب بولنے لگے
پہلے تم اس موبائل کو بے رابطہ کرو
کم ظرف ہے نہ جانے یہ کب بولنے لگے
سر پیٹتا ہے ناطقہ حیراں ہے آگہی
پرزے مشین کے بھی ادب بولنے لگے
برہم تھے خواب نیند کی رتیلی اوس پر
اس پر ستم کہ طائر شب بولنے لگے
ہے وقت یا شعور یہ گزرا ہے جو ابھی
تم بھی خلشؔ زبان عجب بولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.